حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید علیرضا تراشیون، جو خاندانی اور تربیتِ اولاد کے ماہر ہیں، انہوں نے ایک سوال و جواب کے دوران "بچوں کی بےجا حرکات کی سرحدیں" کے بارے میں گفتگو کی، جسے آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔بچوں کی ایک حد تک سرگرمی، دوڑ دھوپ اور کھیل کود قابلِ قبول ہے؛ لیکن جب یہ حد سے بڑھ جائے، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس وقت یہ حد پار ہو جاتی ہے؟ کیا اس کے لیے کوئی نقشہ یا سرخ لکیر موجود ہے؟
ہم کہتے ہیں ہاں؛ اور وہ سرخ لکیر یہ تین باتیں ہیں:
پہلا اصول: بچہ اپنے آپ کو نقصان نہ پہنچائے۔
دوسرا اصول: کسی اور کو تکلیف یا نقصان نہ دے۔
تیسرا اصول: چیزوں یا سامان کو توڑ پھوڑ کر نقصان نہ پہنچائے۔
جب تک یہ تین اصول برقرار رہیں، بچوں کی حرکت، شرارت اور کھیل کود بالکل قابلِ برداشت ہیں۔
لیکن اگر صورتحال اس حد تک پہنچ جائے کہ بچہ مثلاً ٹی وی پر چڑھ کر اوپر نیچے کود رہا ہو، تو اچانک ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ وہ خود بھی گر جائے اور ٹی وی بھی ٹوٹ جائے۔
ٹی وی تو چلے جانا قابلِ برداشت ہے، مگر اگر بچہ خود کو چوٹ لگوا بیٹھے تو پھر کیا ہوگا؟
یہی وہ سرخ لکیر ہے۔ واضح ہے کہ یہ رویّہ حد سے بڑھ چکا ہے اور اسے فوراً مناسب طریقے سے سنبھالنے کی ضرورت ہے۔









آپ کا تبصرہ